عشق کی روح پاک کو تحفہ غم سے شاد کر
عشق کی روح پاک کو تحفہ غم سے شاد کر
اپنی جفا کو یاد کر میری وفا کو یاد کر
غمزدہ دلفریب کو اور بھی جاں فزا بنا
پیکر ناز حسن پر رنگ حیا زیاد کر
خرمی دو روزہ کو عشرت جاوواں نہ جان
فکر معاش سے گزر حوصلہ معاد کر
ایک نجات ہند کی دل سے ہے تجھ کو آرزو
ہمت سر بلند سے یاس کا انسداد کر
حق سے بہ عذر مصلحت وقت پہ جو کرے گریز
اس کو نہ پیشوا سمجھ اس پہ نہ اعتماد کر
خدمت اہل جور کو کر نہ قبول زنیہار
فن و ہنر کے زور سے عیش کو خانہ زار کر
غیر کی جدو جہد پی تکیہ نہ کر کہ ہے گناہ
کوشش زات خاص پر ناز کر اعتماد کر
you must read this post also