خواب  جھوٹے خواب میرے خواب تیرے خواب بھی

خواب  جھوٹے خواب میرے خواب تیرے خواب بھی

خواب  جھوٹے خواب میرے خواب تیرے خواب بھی 
درد کی لذت بھی دھوکا قرب کا غم بھی فریب
بے قراری بھی نمایش خام یاراے شکیب
تشنگی کی آگ بھی قاتل شراب ناب بھی
میں نے جس دریا کی وسعت دیکھ کر چاہا اسے
وہ تو میری موجہ غم سے بھی تھا پایاب تر
تو بڑھی جن ساحلوں کی سمت مجھ کو دیکھ کر
تشنگی ان کی بجھا سکتی نہیں سیلاب بھی


واہموں میں مبتلا ہم آج تک سمجھا کیے
تیرا آینہ بھی سورج میرے پتھر بھی گلاب
آو اب تسلیم کر لیں سب غلط باتیں کہیں
کاغذی ہیں پھول میرے تیرے دریا بھی سراب
خواب جھوٹے خؤاب میر ےخؤاب تیرے خواب بھی

you must read this post also

Leave a Comment

DMCA.com Protection Status