دل اسے چاہے جسے عقل نہیں چاہتی ہے تخلیق جمال فن کا لمحہ!
Parveen Shakir hear touching poetry
دل اسے چاہے جسے عقل نہیں چاہتی ہے تخلیق جمال فن کا لمحہ!
خانہ جنگی ہے عجب زہین و بدن میں اب کے کلیوں کی طرح چٹک رہی ہوں
وہ بچپنے کی نیند تو اب خواب ہو گی اے میرے لیے نہ دکھنے والے
کیا عمر تھی کہ رات ہوی اور سو گیے! کیسے ترے دکھ سمیٹ لاوں
وہ چوٹ کیا ہوی کہ جو آنسو نہ بن سکی احوال مرا وہ پوچھتا تھا
وہ درد کیا ہوا کہ جو مصرعہ نہ بن سکا لحجے میں بڑی چھبن سمیٹے
دشت غزال سے کوی خوبی تو مانگیے وہ شہر میں ہے، یہی بہت ہے
شہر جمال میں رم آہو بکھیریے کس نے کہا، میرے گھر ہی ٹھرے
آخرش وہ بھی کہیں ریت پر بیٹھی ہو گی شملے سنبھالے ہی رہے مصلحت پسند
تیرا پیار بھی دریا ہے ، اتر جاہیگا ہونا تھا جسکو پیار میں بدنام ہو چکی
you must read this post also
بھولا نہیں دل عتاب اس کے احسان ہیں بے حساب اس کے