چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں
چپ رہتا ہے وہ اور آنکھیں بولتی رہتی ہیں
اور کیا کیا بھید نظر کھولتی رہتی ہیں
وہ ہاتھ مرے اندر کیا موسم ڈھونڈتا ہے
اور انگلیاں کیسے خواب ٹٹولتی رہتی ہیں
اک وقت تھا جب یہی چاند تھا اور سناٹا تھا
اور اب یہی شامیں موتی رولتی رہتی ہیں
یاد آتی ہیں اسکی پیار بھری باتیں شب بھر
اور سارے بدن میں امرت گھولتی رہتی ہیں