میں بھی کتنا پاگل ہوں نا

میں بھی کتنا پاگل ہوں نا

میں بھی کتنا پاگل ہوں نا

جب بھی رات کو گھر آتا ہوں

اپنے دروازے پہ دستک دیتے لمحے

اکثر میری سوچ یہ مجھ سے کہتی ہے

آج تو دروازہ کھولے گی

مجھ کو دیکھ کے مسگاے گی

میرا ماتھا چومے گی

شرماے گی

گھر میں داخل ہو کر میں بھی کوی شرارت کردوں گا

تو خود میں سمٹ کر رہ جایگی

میں بھی کتنا پاگل ہوں ناں

کیا کیا سوچا کرتا ہوں

میں بھی کتنا پاگل ہوں نا

you must read this post also

کچھ لوگ بھچا کر کانٹوں کو گلشن  توقع رکھتے ہیں

Leave a Comment

DMCA.com Protection Status