جب تصور میں جام آتے ہیں آفتابی مقام آتے ہیں

جب تصور میں جام آتے ہیں آفتابی مقام آتے ہیں

جب تصور میں جام آتے ہیں آفتابی مقام آتے ہیں Saghar Siddiqui poem. He is widely regarded for his unique and deelply emotional style of poetry. He was born in 1928 and left a lasting impact on the world of literature before his untimely death at the age of 37. His poetry is known for its romanticism, deep philosophical insights, and melancholic

جب تصور میں جام آتے ہیں 
آفتابی مقام آتے ہیں
یوں چٹختے ہیں شاخ پر غنچے
جیسے ان کے سلام آگے ہیں
دل کی نادانیوں پر غور نہ کر
کھوٹے سکے بھی کام آتے ہیں
چند لمحات نوجوانی میں
واجب الاحتران آتے ہیں
منزل عشق میں خرد والے
صرف دو چار کام آتے ہیں
داستان حیات میں ساغر
بے وفاوں کے نام آتے ہیں

you must read this post also

کیا سماں تھا بہار سے پہلے ساغر صدیقی

Leave a Comment

DMCA.com Protection Status