Sachal Sarmast classic poetry دکھ کی ماری راہ تکوں میں تیری صبح و شام

Sachal Sarmast classic poetry دکھ کی ماری راہ تکوں میں تیری صبح و شام

دکھ کی ماری راہ تکوں میں تیری صبح و شام

تیرے دکھ نے سچو کا کر ڈالا کام تمام

بھاے نہ جی کو بات کوی’ نہ بھاے کوی بات

میں نہ بتاوں میاں جو کیچوں نے بتلای بات

عشق پیالہ پیا تو چھا گی مستی کی بارات

میں تو ہوی بیراگن ‘ رہ گیے تم ہی عقل کے ساتھ

جینا میرا کس کارن جب سچو نہیں ہے ساتھ

دکھ کی ماری راہ تکوں میں تیری صبح و شام

you must read this post also

ادھوری چاہتیں میری ادھوری داستاں میری

Leave a Comment

DMCA.com Protection Status